بھارتی صحافی کا حناربانی کھر سے چبھتا ہوا سوال: ’کیا پاکستان کا مؤقف کوئی سُن بھی رہا ہے؟‘

الجزیرہ کے خصوصی پروگرام ‘دی انڈیا رپورٹ’ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فوجی جھڑپوں کے بعد جاری بیانیے کی جنگ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پروگرام میں معروف بھارتی صحافی سرینیواسن جین نے پاکستان کی سابق وزیر اور رکن پارلیمنٹ حنا ربانی کھر سے ایک خصوصی انٹرویو کیا۔

انٹرویو کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ کیا اسلام آباد عالمی برادری کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہا ہے کہ بھارت نے ایک ‘بدمعاش ریاست’ کی طرح کام کیا، یا اس کا پیغام عالمی سطح پر اثر دکھانے میں ناکام رہا ہے؟ صحافی نے حنا ربانی کھر سے سوال کیا کہ بھارت جسے ‘نیا معمول’ قرار دے رہا ہے، اور جسے پاکستان ‘نیا غیر معمولی’ کہتا ہے، اس صورتحال میں پاکستان کا سفارتی پیغام کس حد تک مؤثر ہے؟

حنا ربانی کھر، جو پاکستان کی عوامی سفارت کاری کا ایک اہم چہرہ سمجھی جاتی ہیں، نے پاکستانی مؤقف اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی گفتگو کی۔ سرینیواسن جین نے ان سے سوال کیا کہ کیا پاکستان کی آواز دنیا میں سنی جا رہی ہے یا اس کی کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں۔

یہ پروگرام الجزیرہ کی ایک اپنی نوعیت کی پہلی سیریز کا حصہ ہے جس میں سرحد کے دونوں جانب کی اہم شخصیات سے انٹرویوز کے ذریعے پاک بھارت تعلقات کے نئے دور کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں بھارتی سیاست دان ملند دیورا کا انٹرویو بھی شامل ہے تاکہ دونوں ممالک کے نقطہ نظر کو سامنے لایا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی جھڑپیں تھم چکی ہیں، لیکن سفارتی اور بیانیے کی جنگ اب بھی پوری شدت سے جاری ہے، اور یہ انٹرویو اسی جنگ میں پاکستان کی پوزیشن کو سمجھنے کی ایک اہم کڑی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں