پشاور: مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد سیف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر زور دیا ہے کہ وہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مخصوص نشستیں قبول کرنے سے انکار کریں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ “اگر اپوزیشن جماعتوں میں ذرا بھی اخلاقی جرأت ہے تو وہ مخصوص نشستیں لینے سے انکار کر دیں گی، جو صرف پی ٹی آئی کا حق ہیں لیکن انہیں ‘نیلامی’ کے لیے پیش کر دیا گیا ہے۔”
وزیراعلیٰ کے پی کے مشیر نے اے این پی کے امیر حیدر ہوتی کی جانب سے مخصوص نشستیں قبول نہ کرنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ “فضل الرحمٰن کو بھی امیر حیدر ہوتی کی طرح اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔”
ان کے یہ ریمارکس سپریم کورٹ کے 27 جون کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستوں کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی میں خواتین کی پانچ مخصوص نشستیں بحال کر دی تھیں۔
الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21 مخصوص نشستیں بھی بحال کیں جن میں سے آٹھ جے یو آئی (ف)، چھ مسلم لیگ (ن) اور پانچ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو الاٹ کی گئیں۔
ان نشستوں کا معاملہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر قیادت خیبرپختونخوا حکومت کے مستقبل کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے، جسے ممکنہ طور پر تحریک عدم اعتماد کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ امکان پی ٹی آئی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے کیونکہ اپوزیشن صوبائی اسمبلی میں طاقت کا توازن بدلنے کے لیے صرف 20 نشستیں دور ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 145 ہے لیکن اس وقت 115 منتخب اراکین ہیں۔ باقی 30 میں سے 26 نشستیں خواتین اور چار اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ “پہلے فارم 47 کے ذریعے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور اب مخصوص نشستیں بھی دوسروں میں بانٹی جا رہی ہیں۔” انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن وہ ناکام رہی۔