کراچی: سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے منگل کو کہا ہے کہ حکومت کے لیے ممکن نہیں کہ وہ صوبے بھر میں خستہ حال عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرسکے، جس کی وجہ محدود وسائل اور مسئلے کی وسعت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو ‘جیو پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے بتایا کہ سندھ میں 740 عمارتوں کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے، جن میں سے 51 انتہائی خطرناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ان 51 میں سے 11 انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
شرجیل میمن نے وضاحت کی کہ اگرچہ تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں، لیکن حکومت دستیاب وسائل کے اندر کچھ خاندانوں کو عارضی رہائش کی پیشکش کر سکتی ہے، جیسا کہ اس نے پہلے سیلاب متاثرین اور کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے لیاری کے علاقے بغدادی میں منہدم ہونے والی پانچ منزلہ عمارت کے ارد گرد ناقابل رہائش عمارتوں کو مسمار کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔
**لیاری سانحے کی تحقیقات کا آغاز**
سندھ حکومت نے لیاری عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس میں کم از کم 27 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ منگل کو جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، کراچی کے کمشنر حسن نقوی کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ بلدیات کے خصوصی سیکریٹری اور ایس بی سی اے کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
کمیٹی کو عمارت گرنے کی وجہ کا تعین کرنے، ذمہ داروں کی نشاندہی کرنے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات تجویز کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی 48 گھنٹوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
**آباد کا تحقیقاتی کمیٹی پر عدم اعتماد**
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو ناکافی اور ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ آباد کے چیئرمین حسن بخشی نے سوال اٹھایا کہ اگر اسی ادارے کے اہلکاروں کو تحقیقات کا کام سونپا جائے گا تو سچائی کیسے سامنے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو خود کمیٹی کی سربراہی کرنی چاہیے تھی۔
بخشی نے متاثرین کے لیے 10 لاکھ روپے کے معاوضے کو بہت کم قرار دیا اور سوال کیا کہ سندھ حکومت پنجاب کی مریم نواز کی طرح ہاؤسنگ سبسڈی کیوں نہیں دے سکتی۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے پیر کو کہا تھا کہ لیاری عمارت گرنے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو کراچی کی 51 دیگر خطرناک خستہ حال عمارتوں پر بھی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور تفصیلی سروے کے بعد ان عمارتوں کو مسمار کرنے کا کام شروع کیا جائے گا۔