وارسا: پولینڈ نے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور سلامتی پر عوامی تشویش کے باعث جرمنی اور لتھوانیا کے ساتھ اپنی سرحدوں پر عارضی چیکنگ دوبارہ شروع کر دی ہے۔
پولش وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے پیر کو اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وارسا کو مہاجرین کے ان راستوں کو “موڑنے” کی ضرورت ہے جو بیلاروس کی سرحد پر لگی رکاوٹوں کو بائی پاس کرکے پڑوسی ممالک لٹویا اور لتھوانیا کے ذریعے ملک میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہمارا مقصد لوگوں کے اس بہاؤ کو روکنا ہے جو ہماری رکاوٹ کے باوجود لٹویا اور لتھوانیا کی سرحد سے پولینڈ اور پھر یورپ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔”
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ بھر میں غیر قانونی امیگریشن پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ شینگن معاہدے کے دیگر ارکان جیسے جرمنی، بیلجیم اور نیدرلینڈز پہلے ہی گزشتہ 18 مہینوں میں اسی طرح کے اقدامات کر چکے ہیں، جس سے یورپی یونین کے پاسپورٹ فری ٹریول زون پر دباؤ بڑھا ہے۔
جرمنی نے 2023 سے پولینڈ کے ساتھ اپنی سرحد پر کنٹرول برقرار رکھا ہے، لیکن حال ہی میں اس نے سخت رویہ اپناتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپی یونین اور دو طرفہ معاہدوں کے تحت واپس پولینڈ بھیجنا شروع کر دیا ہے، جس پر پولش حکام کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے ملک پر غیر منصفانہ بوجھ پڑا ہے۔
پولینڈ کے وزیر داخلہ توماز سیمونیاک نے کہا ہے کہ جرمن سرحد پر چیکنگ اس وقت ختم کر دی جائے گی جب برلن اپنے سخت کنٹرول کو ختم کرے گا۔
حالیہ ہفتوں میں پولینڈ میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا جب ٹورن شہر میں ایک 24 سالہ خاتون کے قتل کے الزام میں وینزویلا کے ایک شہری کو گرفتار کیا گیا۔ اس قتل کے بعد قوم پرست گروپوں کی قیادت میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، جس میں تقریباً 10,000 افراد نے اتوار کو مقتولہ کی یاد میں مارچ کیا۔
ایک اور واقعے میں، ہفتے کے روز شمالی قصبے نووے میں ایک جھگڑے کے دوران ایک پولش شخص کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ حکام نے پیر کو بتایا کہ اس سلسلے میں 13 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں تین پولش اور 10 کولمبیا کے شہری شامل ہیں۔
ان واقعات کے بعد انتہائی دائیں بازو کے گروہوں نے پولینڈ کی مغربی سرحد پر گشت شروع کر دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک کو مہاجرین کے بہاؤ سے بچا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے زینوفوبیا کو ہوا مل رہی ہے۔