اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے منگل کو مبینہ طور پر ریاست مخالف مواد شیئر کرنے پر 27 نمایاں یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ حکم اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست پر جاری کیا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے 2 جون 2025 کو اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ تحقیقات کے دوران، ایجنسی نے متعدد یوٹیوب چینلز کی نشاندہی کی جو مبینہ طور پر پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) اور دیگر متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مواد اپ لوڈ اور پھیلا رہے تھے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ”تفتیشی افسر کی جانب سے پیش کیے گئے حقائق اور شواہد کی روشنی میں، یہ عدالت مطمئن ہے کہ زیرِ بحث مواد پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ اور پاکستان کے تعزیری قوانین کے تحت قابلِ سزا جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔“
عدالت نے کہا کہ وہ ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے شواہد سے مطمئن ہے اور قانون کے مطابق قانونی کارروائی کی اجازت دیتی ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق، گوگل ایل ایل سی (یوٹیوب) کے سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ یا ریکارڈ کے نگران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نشاندہی کیے گئے 27 یوٹیوب چینلز تک رسائی کو بلاک یا ہٹا دیں۔ یہ ہدایت ایف آئی اے کی جانب سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 94 کے تحت دائر درخواست پر جاری کی گئی۔
واضح رہے کہ متنازع پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) (ترمیمی) بل 2025 کو جنوری میں قانون کی شکل دی گئی تھی، جس میں نئی تعریفیں، نگران اور تحقیقاتی اداروں کا قیام، اور ‘جھوٹی’ معلومات پھیلانے پر سخت سزائیں شامل ہیں۔ قانون سازی کو حکمران اتحاد کی حریف جماعتوں کے ساتھ ساتھ جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کے بینر تلے صحافیوں اور میڈیا اداروں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔