یونان نے شدید گرمی کی لہر کے باعث ملک بھر میں بیرونی کاموں کو روک دیا ہے اور مشہور زمانہ ایکروپولس کو بھی بند کر دیا ہے۔ گرمی کی اس لہر نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104 فارن ہائیٹ) سے تجاوز کر گیا ہے اور بلقان کے دیگر ممالک میں بھی آگ لگنے اور شدید موسم کے انتباہ جاری کیے گئے ہیں۔
یونان کی وزارت ثقافت نے اعلان کیا ہے کہ 2,500 سال پرانا ایکروپولس کا مقام منگل کو شام 5 بجے تک ”مزدوروں اور سیاحوں کی حفاظت کے پیش نظر“ بند رہے گا۔ دارالحکومت ایتھنز کے اوپر واقع یہ تاریخی مقام، جہاں قدرتی سایہ بہت کم ہے، روزانہ ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
جون کے آخر سے یونان میں یہ دوسری شدید گرمی کی لہر ہے۔ محکمہ موسمیات کو توقع ہے کہ ملک کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ (107.6 فارن ہائیٹ) تک پہنچ جائے گا، جبکہ ایتھنز میں 38 ڈگری سینٹی گریڈ (100.4 فارن ہائیٹ) کی بلند ترین سطح کا سامنا ہے۔ بدھ کے لیے بھی اسی طرح کے حالات کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
دھوپ میں کام کرنے والے مزدوروں کے تحفظ کے لیے، یونان کی وزارت محنت نے متعدد علاقوں بشمول مشہور جزائر میں دوپہر سے شام 5 بجے تک کام روکنے کا حکم دیا ہے۔ یہ پابندی تعمیرات اور فوڈ ڈیلیوری جیسے بیرونی کاموں پر لاگو ہوتی ہے۔
گزشتہ سال ایکروپولس میں 4.5 ملین سیاح آئے تھے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ تھے۔ حکام کو ماضی میں بھی گرمی کی لہروں کے دوران اس مقام کو بند کرنا پڑا ہے۔
آگ لگنے کا خطرہ بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ شہری تحفظ کے حکام نے ایتھنز، وسطی یونان اور پیلوپونیس سمیت کئی علاقوں کے لیے ہائی رسک وارننگ جاری کی ہے۔ فائر سروس کے ایک سینئر افسر، کونسٹنٹینوس سیگکاس نے کہا کہ یونان کی فائر سروس روزانہ 50 کے قریب آگ بجھانے کے واقعات سے نمٹ رہی ہے۔
بلقان کے دیگر ممالک میں بھی شدید موسم نے تباہی مچا رکھی ہے۔ سربیا میں، پیر کو 620 جنگلاتی آگ کی اطلاعات کے بعد ماہرین موسمیات نے آگ کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبردار کیا۔ اس کے ساتھ ہی، ملک کے کچھ حصوں کو ژالہ باری اور طوفانی ہواؤں کے خطرات کا بھی سامنا ہے۔
کروشیا میں، ونکووسی میں طوفان نے دو افراد کو زخمی کر دیا جب بجلی کی لائن ایک گھر پر گر گئی۔ تیز ہواؤں اور بارش نے سڑکوں کو زیر آب کر دیا، درخت گرا دیے اور سپلٹ میں بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سبب بنے، جہاں ایک فیری ٹوٹ گئی اور ایک سیاحتی کشتی ڈوب گئی۔
ہنگری اور سلوواکیہ کو بھی طوفانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ بوڈاپسٹ میں ہوا کی رفتار 137 کلومیٹر فی گھنٹہ (85 میل فی گھنٹہ) تک پہنچ گئی، جس سے بجلی کی لائنیں اور درخت گر گئے۔ ہنگری کی وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ریل خدمات کو مکمل طور پر بحال ہونے میں ہفتوں لگ سکتے ہیں۔ سلوواکیہ میں، تیز ہواؤں نے عمارتوں کی چھتیں اکھاڑ دیں اور مشرقی علاقوں میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم کر دیا۔