نہ علاج، نہ غزہ سے فرار کا راستہ، اسرائیلی حملے میں مفلوج 3 سالہ بچے کی اذیت ناک کہانی

غزہ میں ایک اسرائیلی حملے نے 3 سالہ عمرو الحمس کو ہمیشہ کے لیے مفلوج کر دیا جبکہ اس کے رشتے دار جاں بحق ہوگئے۔ اب اس معصوم بچے کو نہ تو ہسپتال میں مناسب طبی امداد مل رہی ہے اور نہ ہی علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت ہے۔

تفصیلات کے مطابق، 3 سالہ عمرو الحمس ایک اسرائیلی فضائی حملے کا شکار ہوا جس نے نہ صرف اس کے خاندان کے کئی افراد کی جان لے لی بلکہ اس کی ریڑھ کی ہڈی کو شدید نقصان پہنچا کر اسے جسمانی طور پر مفلوج کردیا۔

اس حملے کے بعد عمرو کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کے مسلسل حملوں اور ناکہ بندی نے صحت کے پورے نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات، طبی آلات اور ماہر ڈاکٹروں کی شدید قلت ہے، جس کی وجہ سے عمرو جیسے شدید زخمی بچوں کو وہ دیکھ بھال فراہم کرنا ناممکن ہو گیا ہے جس کی انہیں اشد ضرورت ہے۔

صورتحال کی سنگینی اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ عمرو کو بہتر علاج کے لیے غزہ سے باہر بھی نہیں لے جایا جا سکتا۔ اسرائیل کی جانب سے عائد سخت سرحدی پابندیوں اور کنٹرول کے باعث، شدید بیمار اور زخمی مریضوں کا بھی انخلا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے وہ غزہ کے اندر ہی بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

عمرو الحمس کی کہانی غزہ کے ان لاتعداد بچوں کی المناک داستان ہے جن کی زندگیاں جنگ اور محاصرے کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں، جہاں زندہ بچ جانے والے بھی ہر روز ایک نئی اذیت سے گزرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں