وہ فلسطین کے لیے مرنے آئے تھے! فرانسیسی نرس اور اطالوی فوٹوگرافر کی حیران کن داستان

الجزیرہ کی نئی ڈاکیومنٹری ‘ٹو ڈائی فار فلسطین’ (فلسطین کے لیے جان دینا) میں دو ایسے یورپی باشندوں کی غیر معمولی کہانی پیش کی گئی ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں فلسطینی کاز کے لیے وقف کر دیں اور اسی راہ میں اپنی جان کی قربانی بھی دے دی۔

یہ کہانی فرانسیسی نرس فرانکوئس کیسٹیمین اور اطالوی فوٹوگرافر فرانکو فونیانا کی ہے، جنہوں نے انصاف کی تلاش میں اپنا وطن چھوڑ کر ایک ایسے مقصد کو اپنایا جس کے لیے وہ آخری حد تک جانے کو تیار تھے۔

فرانکوئس کیسٹیمین ایک فرانسیسی نرس تھیں جو 1970 کی دہائی کے اواخر اور 80 کی دہائی کے اوائل میں لبنان میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں کام کرتی تھیں۔ وہ کمیونسٹ نظریات کی حامل تھیں اور لاکھوں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو ایک بنیادی ناانصافی سمجھتی تھیں جس کا ازالہ ضروری تھا۔ اپنے نظریات پر عمل کرتے ہوئے، وہ اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے مسلح فلسطینی گروپوں میں بھی شامل ہوئیں۔ بالآخر، 1984 میں لبنان میں ایک نیم فوجی آپریشن کے دوران ان کی جان چلی گئی۔

دوسری جانب، فرانکو فونیانا ایک اطالوی فوٹوگرافر تھے جنہوں نے 1970 کی دہائی میں ایک مارکسسٹ-لیننسٹ سیاسی گروپ کی بنیاد رکھی اور فلسطینی کاز کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے نمائشوں کا اہتمام کیا۔ ایک فوٹو جرنلسٹ کی حیثیت سے انہوں نے فلسطین اور لبنان کا دورہ کیا، جہاں وہ بھی فلسطین کی آزادی کے لیے لڑنے والے گروپوں کا حصہ بن گئے۔

2015 میں جب فرانکو فونیانا شدید بیمار ہوئے تو انہوں نے اپنی آخری خواہش کے مطابق لبنان کے ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں واپس جانے کا انتخاب کیا، جہاں ان کا انتقال ہوا اور وہیں ان کی تدفین کی گئی، اور یوں انہوں نے اپنی زندگی کا سفر اسی مقصد کے لیے وقف کر دیا جس کے لیے وہ جیتے رہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں