واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کے متنازع منصوبے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ ملاقات میں نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کو اسرائیل کے لیے “خودکشی” قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے غزہ کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹ کے مطابق، زیرِ بحث منصوبے کا مقصد غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینی آبادی کو دیگر ممالک میں جبری طور پر منتقل کرنا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے دو ریاستی حل کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کے لیے ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو “خودکشی” کے مترادف قرار دیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسرائیل اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اس متنازع منصوبے کے اعلان نے مشرق وسطیٰ میں پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے نہ صرف خطے میں عدم استحکام بڑھے گا بلکہ فلسطینیوں کی مشکلات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگا۔ عالمی سطح پر اس منصوبے کی شدید مذمت متوقع ہے۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کی حمایت نے امن کی کوششوں کو ایک نیا دھچکا پہنچایا ہے اور غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کے مستقبل کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔