اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطینی علاقے، فرانسسکا البانیز نے ایک تہلکہ خیز بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی میں مدد فراہم کرنے والی اور اس سے منافع کمانے والی کمپنیوں پر بین الاقوامی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، انہوں نے اپنی تاریخی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ قانونی ڈھانچہ اتنا مضبوط ہے کہ ان کمپنیوں کو ان کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
فرانسسکا البانیز نے اپنی رپورٹ میں بڑی عالمی کمپنیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے اقدامات سے مالی فائدہ اٹھا رہی ہیں، جنہیں انہوں نے نسل کشی قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین کا اطلاق صرف ریاستوں پر ہی نہیں بلکہ ان کارپوریشنز پر بھی ہوتا ہے جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں معاونت کرتی ہیں۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اس بیان سے ان عالمی کمپنیوں پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے جو اسرائیل کو ٹیکنالوجی، ہتھیار یا دیگر خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق، البانیز کے اس مؤقف سے متاثرین کو ان کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے ایک نئی راہ مل سکتی ہے، جس سے نہ صرف ان کمپنیوں کی ساکھ متاثر ہوگی بلکہ انہیں بھاری مالی جرمانے بھی ہو سکتے ہیں۔