واشنگٹن: اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دوران اپنے تیسرے دورے پر امریکا پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ اس دورے کو عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس ملاقات کے ایجنڈے میں سرفہرست غزہ میں جنگ بندی کا ممکنہ معاہدہ اور ایران کا معاملہ ہے۔
عالمی مبصرین اس سوال کا جواب تلاش کر رہے ہیں کہ کیا نیتن یاہو کے اس دورے سے غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے اور ایک پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے؟ بنجمن نیتن یاہو ایک ہفتے تک واشنگٹن میں قیام کریں گے، جس دوران غزہ اور ایران جیسے حساس موضوعات پر تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب نیتن یاہو کو اندرونِ ملک شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کی حکومت پر جنگ بندی کے لیے مذاکرات کرنے اور تنازع کو ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب، اس دورے کے نتائج غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ عالمی برادری امید کر رہی ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور امن کی بحالی کے لیے کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے آئے گی۔ سب کی نظریں اس بات پر لگی ہیں کہ آیا یہ ملاقات محض سفارتی خانہ پری ثابت ہوگی یا اس سے کوئی بڑا بریک تھرو ممکن ہو سکے گا۔