’پیوٹن بہت سے لوگوں کو مار رہا ہے‘: ٹرمپ کا اچانک یو ٹرن، روس کے خلاف بڑی کارروائی کا عندیہ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ جاری رہنے پر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ماسکو کے خلاف اضافی پابندیوں پر غور کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

منگل کو وائٹ ہاؤس میں اپنی کابینہ کے ساتھ اجلاس کے دوران ٹرمپ نے کہا، ’’ہمیں پیوٹن کی طرف سے بہت سی فضول باتوں کا سامنا ہے۔ وہ ہر وقت بہت اچھے بنتے ہیں، لیکن یہ سب بے معنی ثابت ہوتا ہے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ پیوٹن ’’بہت سے لوگوں کو مار رہے ہیں‘‘ جن میں بڑی تعداد ان کے اپنے فوجیوں اور یوکرینی افواج کی ہے۔

جب ان سے روس پر مزید پابندیوں کے لیے سینیٹ کی جانب سے پیش کردہ بل میں دلچسپی کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا: ’’میں اس پر بہت سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں۔‘‘

تاہم، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پیوٹن کے ساتھ اپنی مایوسی پر کوئی عملی قدم اٹھائیں گے تو انہوں نے اپنے منصوبوں کو مزید ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا، ’’میں آپ کو نہیں بتاؤں گا۔ کیا ہم تھوڑا سرپرائز نہیں رکھنا چاہتے؟‘‘

یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپ ’’کبھی بھی یوکرین کو تنہا نہیں چھوڑے گا‘‘۔

اس سے قبل منگل کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجے گی، اور مزید کہا کہ نئی کھیپ بنیادی طور پر ’’دفاعی ہتھیاروں‘‘ پر مشتمل ہوگی۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، واشنگٹن نے اپنے ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے یوکرین کو بعض میزائلوں اور گولہ بارود کی منتقلی روک دی تھی۔ پینٹاگون نے کہا تھا کہ وہ امریکی ہتھیاروں کا ’’صلاحیت کا جائزہ‘‘ لے رہا ہے۔

ایک امیدوار کے طور پر، ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کو جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن اب تک، ان کی سفارتی کوششیں، بشمول پیوٹن کے ساتھ کئی فون کالز، تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔

یوکرینی اور روسی حکام نے مئی میں ترکی میں براہ راست بات چیت کی تھی اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا، لیکن دونوں فریق عارضی جنگ بندی، یا مستقل سیز فائر تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

دوسری جانب، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو مزید مذاکرات کے لیے یوکرین کی جانب سے ممکنہ تاریخوں کی تجویز کا انتظار کر رہا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں روس نے یوکرینی شہروں پر اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے حملوں میں تیزی لائی ہے اور حالیہ مہینوں میں یوکرینی فرنٹ لائن کے کئی حصوں پر آہستہ آہستہ پیش قدمی کر رہا ہے۔ پیر کو روس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے دنیپروپیترووسک کے علاقے میں یوکرینی گاؤں ڈاچنے پر قبضہ کر لیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں