تیونس میں سیاسی بھونچال: اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعظم سمیت 21 شخصیات کو طویل قید کی سزائیں!

تیونس کی ایک عدالت نے 21 اعلیٰ سطحی سیاستدانوں اور سابق اعلیٰ حکام کو قید کی سزائیں سنا دی ہیں، جن میں اپوزیشن لیڈر اور سابق اسپیکر پارلیمنٹ راشد الغنوشی بھی شامل ہیں۔

منگل کو سنائے گئے یہ فیصلے صدر قیس سعید کے ناقدین اور سیاسی مخالفین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا تازہ ترین اقدام ہیں۔

النہضہ پارٹی کے سربراہ راشد الغنوشی، جو 2023 سے جیل میں ہیں، کو 14 سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ کئی دیگر شخصیات، بشمول سابق وزیراعظم یوسف الشاہد اور سابق وزیر خارجہ رفیق عبدالسلام بوشلاکہ، کو ان کی غیر موجودگی میں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، صدر قیس سعید کی سابق چیف آف اسٹاف نادیہ عکاشہ، جو صدر کی قریبی اور بااثر معاون سمجھی جاتی تھیں، کو بھی غیر موجودگی میں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ملزمان پر عائد الزامات میں ‘دہشت گرد’ تنظیم بنانے اور اس میں شامل ہونے اور ریاست کی داخلی سلامتی کے خلاف سازش کرنے جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔

منگل کو سابق وزیر خارجہ بوشلاکہ نے ان سزاؤں کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تیونس کی حکومت اپنی ‘ناپختگی، لاپرواہی اور پاگل پن’ کی وجہ سے دنیا کے سامنے ایک ‘مذاق’ بن گئی ہے۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، ‘دیر یا سویر، یہ جھوٹی، دھوکہ باز بغاوتی حکومت بھی ان آمروں، ظالموں اور دھوکہ بازوں کی طرح چلی جائے گی جو اس سے پہلے چلے گئے۔’

واضح رہے کہ 2021 میں صدر قیس سعید کی جانب سے منتخب پارلیمنٹ معطل کرنے اور فرمان کے ذریعے حکمرانی شروع کرنے کے بعد سے کئی اپوزیشن رہنما، کچھ صحافی اور ناقدین قید میں ہیں۔ اپوزیشن نے ان اقدامات کو ‘بغاوت’ قرار دیا ہے۔ ناقدین نے صدر سعید پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے عدلیہ اور پولیس کا استعمال کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے خبردار کیا ہے کہ 2011 کے عرب بہار کے بعد حاصل ہونے والی جمہوری کامیابیوں کو بتدریج ختم کیا جا رہا ہے۔

تاہم، صدر سعید ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے اقدامات قانونی ہیں اور ان کا مقصد برسوں کی افراتفری اور بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے۔

84 سالہ راشد الغنوشی پہلے ہی دیگر الزامات کے تحت قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں، جنہیں ان کے حامی سیاسی قرار دیتے ہیں۔ فروری میں انہیں ‘ریاستی سلامتی کے خلاف سازش’ کے الزام میں 22 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ النہضہ پارٹی نے اس فیصلے کو ‘عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری پر کھلم کھلا حملہ’ اور اس کے طریقہ کار اور فیصلوں کی ‘سیاسی رنگ دینے کی واضح کوشش’ قرار دیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں