اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر (او سی ایچ اے) نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں ایندھن کا بحران ایک ‘نازک موڑ’ پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے محصور فلسطینی علاقے میں مزید اموات اور تکالیف میں اضافہ ہوگا۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ غزہ میں اہم ترین افعال کو چلانے والا ایندھن، جس میں پانی صاف کرنے والے پلانٹس اور ہسپتالوں کے انٹینسو کیئر یونٹس شامل ہیں، تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور ‘عملی طور پر کوئی اضافی قابل رسائی ذخیرہ باقی نہیں بچا’۔
دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ہسپتال راشننگ کر رہے ہیں۔ ایمبولینسیں رک رہی ہیں۔ پانی کے نظام تباہی کے دہانے پر ہیں’۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘اس سے ہونے والی اموات میں جلد ہی تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے، جب تک کہ اسرائیلی حکام فوری، باقاعدگی سے اور مناسب مقدار میں نئے ایندھن کی اجازت نہ دیں’۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے اوائل سے غزہ پر دم گھونٹنے والا محاصرہ نافذ کر رکھا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں، اس نے کچھ خوراک کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے جسے ایک امریکی حمایت یافتہ گروپ کے ذریعے ان مقامات پر تقسیم کیا جا رہا ہے جہاں سینکڑوں امداد کے متلاشی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن مہینوں سے ایندھن اس علاقے میں داخل نہیں ہوا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے سینئر اہلکار کارل سکاؤ نے بھی غزہ میں ایندھن کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، ‘ضروریات پہلے سے کہیں زیادہ ہیں، اور ہماری جواب دینے کی صلاحیت اتنی محدود کبھی نہیں تھی۔ قحط پھیل رہا ہے، اور لوگ خوراک کی تلاش میں مر رہے ہیں۔’
غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ایندھن کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے طبی مرکز میں صورتحال تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہمارے پاس صبح تک کے لیے بھی کافی ایندھن نہیں بچا ہے۔ اگر ایندھن دستیاب نہ ہوا تو جنریٹر نہیں چل سکیں گے اور ہسپتالوں کو دیکھ بھال فراہم کرنا مشکل ہو جائے گا’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایندھن کی کمی کی وجہ سے بلڈ بینک، نرسریاں اور آکسیجن اسٹیشن کام نہیں کر رہے۔ اگر ہسپتالوں کو ایندھن فراہم نہ کیا گیا تو مریض یقینی موت سے ہمکنار ہوں گے’۔
اسرائیلی بمباری اور بار بار نقل مکانی کے احکامات کے تحت غزہ کا صحت کا شعبہ پہلے ہی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ امدادی کارکن اور صحت کے ماہرین انسانی صورتحال کے پیش نظر علاقے میں قابل علاج بیماریوں میں اضافے کی اطلاع دے رہے ہیں۔ منگل کو غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ انکلیو میں میننجائٹس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو ایک ممکنہ طور پر جان لیوا بیماری ہے، خاص طور پر بچوں میں۔
انسانی بحران کے علاوہ، اسرائیل علاقے پر اپنی شدید بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔ طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ منگل کو غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 95 فلسطینی ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی حملوں نے خان یونس کے قریب المواسی علاقے اور غزہ شہر کے شاطی پناہ گزین کیمپ میں خیموں کے اندر اور ارد گرد درجنوں بے گھر افراد کو ہلاک کر دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ پر اسرائیل کے جاری حملے کو نسل کشی قرار دیا ہے۔