امریکا پرامید، نیتن یاہو کا انکار! وائٹ ہاؤس میں خفیہ ملاقات کے بعد غزہ جنگ بندی کا معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا؟

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان 24 گھنٹوں میں دوسری بار وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات ہوئی ہے، جس کا مرکزی موضوع غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کا معاہدہ تھا۔

منگل کی شام ہونے والی یہ غیر طے شدہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس میں میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی۔ ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ نیتن یاہو سے ‘تقریباً خصوصی طور پر’ غزہ کے مسئلے پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں یہ مسئلہ حل کرنا ہے۔ غزہ ایک المیہ ہے، اور وہ بھی اسے حل کرنا چاہتے ہیں، میں بھی اسے حل کرنا چاہتا ہوں، اور میرے خیال میں دوسرا فریق بھی یہی چاہتا ہے۔”

یہ ملاقاتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وِٹکوف نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اختلافات کم ہو کر صرف ایک نکتے تک رہ گئے ہیں اور اس ہفتے ایک عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ وٹکوف کے مطابق، معاہدے کے تحت 60 دن کی جنگ بندی ہوگی، 10 زندہ اور 9 مردہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

تاہم، امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن سے ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے واضح کیا کہ غزہ میں اسرائیل کی مہم ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں ابھی بھی غزہ میں اپنا کام مکمل کرنا ہے، اپنے تمام یرغمالیوں کو رہا کرانا ہے، اور حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنا ہے۔”

الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق، اس تازہ ترین ملاقات کو انتہائی خفیہ رکھا گیا، جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ شاید کوئی رکاوٹ موجود ہے جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دونوں رہنماؤں کے پرامید بیانات پر پردہ ڈال رہی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو پر غزہ میں معاہدے کے لیے ‘شدید دباؤ’ ہے، لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق، دونوں فریقوں کے درمیان سب سے بڑا اختلافی نکتہ یہ ہے کہ جنگ بندی کی صورت میں اسرائیلی فوج کہاں تعینات ہوگی۔ اسرائیل جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہتا ہے، جہاں وہ ایک خیمہ بستی بنا کر آبادی کو کنٹرول کرنے اور پھر انہیں غزہ سے باہر دھکیلنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جسے کچھ مبصرین ‘غزہ کو غیر آباد کرنے کا ٹرمپ منصوبہ’ قرار دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ میں اب تک کم از کم 57,575 فلسطینی شہید اور 136,879 زخمی ہو چکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے غزہ کی بیشتر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں