لندن میں فرانسیسی صدر کی گرج: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ، کیا برطانیہ مان جائے گا؟

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے برطانیہ کے اپنے تاریخی سرکاری دورے کے آغاز پر برطانوی حمایت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے اور یوکرین کے دفاع میں مدد فراہم کرے۔ بریگزٹ کے بعد کسی یورپی رہنما کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔

منگل کو برطانوی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے ایک غیر معمولی خطاب میں، میکرون نے فرانس اور برطانیہ کے درمیان قریبی تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو امریکہ اور چین پر ‘حد سے زیادہ انحصار’ ختم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

اس سے قبل شاہ چارلس سوم کی دعوت پر پہنچنے والے فرانسیسی صدر کا شاہی خاندان نے استقبال کیا، جس میں ولی عہد شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ شہزادی کیتھرین بھی شامل تھیں، جس کے بعد وہ گھوڑوں پر چلنے والی گاڑیوں میں ونڈسر کیسل پہنچے۔

پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں میکرون نے کہا کہ دونوں ممالک کو دفاع، امیگریشن، موسمیاتی تبدیلی اور تجارت سمیت دیگر شعبوں میں یورپ کو مضبوط بنانے کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا۔ انہوں نے انگریزی میں کہا، ‘برطانیہ اور فرانس کو ایک بار پھر دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہمارا اتحاد تمام فرق پیدا کر سکتا ہے۔ ہمارے دور کے چیلنجز پر قابو پانے کا واحد راستہ شانہ بشانہ، ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلنا ہے۔’

فرانسیسی صدر نے یہ وعدہ بھی کیا کہ یورپی ممالک یوکرین پر حملہ آور روسی افواج کے خلاف جنگ میں ‘کبھی بھی یوکرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے’ جبکہ انہوں نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر فرانس کے ساتھ مل کر کام کرے اور اسے ‘امن کا واحد راستہ’ قرار دیا۔ میکرون نے کہا، ‘غزہ کھنڈرات میں ہے اور مغربی کنارے پر روزانہ حملے ہو رہے ہیں، فلسطینی ریاست کا تصور اتنا خطرے میں کبھی نہیں تھا جتنا آج ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دو ریاستی حل اور ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنا ہی پورے خطے میں سب کے لیے امن و استحکام کی تعمیر کا واحد راستہ ہے۔’

منگل کی شام، شاہ چارلس نے ونڈسر کیسل میں میکرون کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا، جس میں 160 مہمانوں نے شرکت کی، جن میں سیاستدان، سفارتکار اور مک جیگر اور ایلٹن جان جیسی مشہور شخصیات شامل تھیں۔

سیاسی امور بدھ کو مرکزی حیثیت اختیار کریں گے، جب میکرون برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ امیگریشن، دفاع اور سرمایہ کاری پر بات چیت کریں گے۔ اس دورے کے دوران یہ اعلان بھی کیا گیا کہ فرانسیسی نیوکلیئر انرجی کمپنی ای ڈی ایف مشرقی انگلینڈ میں ایک نیوکلیئر پاور پروجیکٹ میں 1.1 بلین پاؤنڈ (1.5 بلین ڈالر) کی سرمایہ کاری کرے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں