اسلام آباد: پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی ایک بھرپور تاریخ ہے اور ان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ایک اعلیٰ سطح کا ترک وفد منگل کی شب پاکستان پہنچ گیا ہے۔
وفد میں ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور وزیر دفاع یاسر گولر شامل ہیں، جو علیحدہ علیحدہ پاکستان پہنچے۔ دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (مغربی ایشیا) سفیر سید علی اسد گیلانی نے ان کا استقبال کیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دورے میں باہمی دلچسپی کے کلیدی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ دورہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور دوستی کی طویل تاریخ پر مبنی قریبی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اعلیٰ سطح کا وفد اپنے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقاتیں کرے گا۔
توقع ہے کہ وفد دوطرفہ دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر بھی بات چیت کرے گا۔
ترک میڈیا کے مطابق، ”ترکیہ اور پاکستان کے درمیان معیشت، تجارت اور دفاع کے شعبوں میں قریبی دوطرفہ تعلقات ہیں۔ اس اعلیٰ سطحی دورے سے سیکیورٹی اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ ملنے کی توقع ہے۔“
ملاقاتوں کے دوران فلسطین کا مسئلہ سرفہرست رہے گا، جبکہ فروری میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ترکیہ پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن کر ابھرا ہے۔ ایک ترک رپورٹ کے مطابق، انقرہ نے 2023 میں 21 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار اور گولہ بارود برآمد کرکے اسلام آباد کی کل اسلحہ ضروریات کا 11 فیصد پورا کیا۔