کچھ آراء غلط بھی ہوتی ہیں، پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی بیان نے نئی دہلی کی تردید ہوا میں اڑا دی

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر تصدیق کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے سینئر اراکین نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے والے مذاکرات میں فعال طور پر کردار ادا کیا تھا۔

واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان ٹیمی بروس نے نئی دہلی کے تردیدی بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “کچھ تبصرے خود اپنی وضاحت کرتے ہیں، ہر کسی کی اپنی رائے ہوتی ہے لیکن کچھ آراء غلط بھی ہوتی ہیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ جدید دنیا کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ لوگ خود دیکھ سکتے ہیں کہ حقیقت میں کیا ہو رہا ہے اور کسی تبصرے پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ چیزیں کتنی جلدی بدلیں گی اور ہم کتنی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عالمی واقعات کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرنے اور معاملات کو واضح کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاک فوج نے ‘آپریشن بنیان مرصوص’ کے نام سے بڑے پیمانے پر جوابی فوجی کارروائی کی اور متعدد بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں پاکستان نے 3 رافیل سمیت 6 بھارتی لڑاکا طیارے اور درجنوں ڈرون مار گرائے تھے۔

تقریباً 87 گھنٹے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ 10 مئی کو امریکا کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی۔

جنگ بندی کا اعلان سب سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کیا تھا، لیکن بھارت مسلسل ٹرمپ کے ان دعوؤں سے اختلاف کرتا رہا ہے کہ یہ جنگ بندی ان کی مداخلت اور تجارتی مذاکرات منقطع کرنے کی دھمکیوں کے نتیجے میں ہوئی۔

تاہم، پاکستان نے ٹرمپ کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے اور گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ان کے کردار پر انہیں 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد بھی کیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں