خطرے کی گھنٹی بج گئی؟ چین کے ممکنہ حملے کے جواب میں تائیوان نے تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں شروع کر دیں

تائیوان نے چین کی جانب سے ممکنہ حملے کے فرضی منظرناموں پر ردعمل کی تیاری کے لیے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی سالانہ جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ان مشقوں میں جزیرے پر حملے سے قبل بیجنگ کی جانب سے مواصلاتی نظام پر حملے کی صورتحال کی نقل کی جا رہی ہے۔

دس روزہ لائیو فائر ‘ہان کوانگ’ مشقیں بدھ کو شروع ہوئیں، جو ایک چینی فوجی ترجمان کے اس بیان کے صرف ایک دن بعد سامنے آئی ہیں جس میں انہوں نے تائیوان کے ساتھ بیجنگ کے ‘ناگزیر اتحاد’ سے خبردار کیا تھا۔ یہ سالانہ مشقیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب چین کی جانب سے ہراسانی میں اضافے کی اطلاعات ہیں اور عالمی توجہ غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ، حالیہ امریکہ-اسرائیل-ایران تنازع اور روس-یوکرین جنگ پر مرکوز ہے۔

ایک سینئر دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، “ہم حالیہ برسوں میں یوکرین کی صورتحال سے سیکھ رہے ہیں اور حقیقت پسندانہ طور پر سوچ رہے ہیں کہ تائیوان کو حقیقی جنگ میں کس چیز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔”

تائیوان کی وزارت دفاع کے مطابق، ان جنگی مشقوں میں چین کی جانب سے استعمال ہونے والی ‘گرے زون’ حکمت عملی کا مقابلہ بھی شامل ہے، جو کھلی جنگ سے کچھ کم ہوتی ہیں۔ ان مشقوں میں فوج، بحریہ اور فضائیہ کے علاوہ ریکارڈ 22,000 ریزرو فوجی بھی حصہ لے رہے ہیں۔

**مواصلاتی حملے اور جوابی کارروائی کے منظرنامے**

مشقوں کا آغاز ان کارروائیوں سے ہوا جن کا مقصد بیجنگ کے ان بحری جہازوں کا مقابلہ کرنا ہے جو چینی ساحل کے قریب تائیوانی جزائر کے آس پاس جہازوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ بعد میں مشقوں کا مرکز اینٹی لینڈنگ یعنی ممکنہ چینی حملے کو ساحل پر روکنے کی مشقوں پر ہوگا، جس میں بندرگاہوں اور ممکنہ لینڈنگ پوائنٹس کو مضبوط بنانا شامل ہے۔

سینئر دفاعی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ مشقوں کے ابتدائی مراحل میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ تائیوان اپنے کمانڈ اور مواصلاتی نظام پر حملے سے نمٹنے کے لیے کس حد تک تیار ہے، جس کی کسی بھی چینی حملے سے پہلے توقع کی جاتی ہے۔

ان مشقوں میں پہلی بار لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ نئے ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز (HIMARS) اور تائیوان کے تیار کردہ اسکائی سورڈ (Sky Sword) زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل بھی استعمال کیے جائیں گے۔

**بیجنگ کا ردعمل: اتحاد ‘ناگزیر’ ہے**

چین جمہوری طور پر حکومت کرنے والے تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں سے جزیرے کے گرد فوجی دباؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔ بیجنگ نے جزیرے کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے کبھی انکار نہیں کیا، جس سے یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ تائیوان پر چینی حملہ ایک بڑی جنگ کو جنم دے سکتا ہے۔

منگل کو مشقوں سے قبل چین کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ کوئی بھی چیز جزیرے کے بیجنگ کے ساتھ حتمی اتحاد کو نہیں روک سکتی۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل جیانگ بنگ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا، “ہان کوانگ مشقیں ڈی پی پی حکام کی جانب سے محض ایک دھوکہ اور خود فریبی کی چال ہیں، جس کا مقصد تائیوان کے عوام کو تائیوان کی آزادی کی گاڑی سے باندھنا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “چاہے وہ کچھ بھی کریں یا کوئی بھی ہتھیار استعمال کریں، وہ عوامی لبریشن آرمی کی آزادی مخالف تلوار اور مادر وطن کے ناگزیر اتحاد کے تاریخی رجحان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔”

اپنا تبصرہ لکھیں