اسٹراس برگ: یورپ کی اعلیٰ ترین انسانی حقوق کی عدالت نے ایک تاریخ ساز فیصلے میں قرار دیا ہے کہ روس نے یوکرین میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بین الاقوامی عدالت نے 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کے بعد ماسکو کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں قائم یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے ججز یوکرین اور نیدرلینڈز کی جانب سے روس کے خلاف دائر کیے گئے چار مقدمات پر فیصلہ سنا رہے ہیں۔ ان مقدمات میں تنازع کے آغاز سے لے کر اب تک انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی ایک وسیع رینج شامل ہے، جس میں ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز MH17 کو مار گرانا اور یوکرینی بچوں کا اغوا بھی شامل ہے۔
تاہم، اس فیصلے کی حیثیت بڑی حد تک علامتی ہوگی کیونکہ یہ شکایات اس وقت دائر کی گئی تھیں جب 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد روس کو عدالت کے گورننگ باڈی سے نکال دیا گیا تھا۔
دوسری جانب، MH17 طیارہ حادثے کے متاثرین کے اہل خانہ اس فیصلے کو انصاف کے لیے اپنی 11 سالہ جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والی بوئنگ 777 پرواز کو 17 جولائی 2014 کو مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے سے روسی ساختہ ‘بک’ میزائل سے مار گرایا گیا تھا۔ اس حادثے میں تمام 298 مسافر اور عملہ ہلاک ہوگئے تھے، جن میں 196 ڈچ شہری بھی شامل تھے۔
یہ ایک بریکنگ نیوز ہے، مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔