پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے سابق آل راؤنڈر اظہر محمود کو قائم مقام ریڈ بال ہیڈ کوچ مقرر کیے جانے کے ایک روز بعد، سابق پاکستانی کرکٹر باسط علی نے ٹیم کے ساتھ ان کے نئے کردار کے حوالے سے سنسنی خیز دعوے کیے ہیں۔
پی سی بی نے پیر کو باضابطہ طور پر اظہر محمود کی تقرری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 50 سالہ کرکٹر اپریل 2026 میں اپنے موجودہ معاہدے کے اختتام تک قائم مقام ریڈ بال ہیڈ کوچ کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ ان کی قیادت میں پاکستان آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (WTC) 2025-27 کی مہم کا آغاز اکتوبر-نومبر میں جنوبی افریقا کے خلاف دو میچوں کی ہوم سیریز سے کرے گا۔
ایک مقامی یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے باسط علی نے انکشاف کیا کہ ابتدائی طور پر مصباح الحق کو ہیڈ کوچ بنایا جانا تھا تاہم پی سی بی کی اعلیٰ قیادت میں ترجیحات میں تبدیلی، خاص طور پر ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید اور ٹی ٹوئنٹی کپتان سلمان علی آغا کے حمایتی ووٹوں کے باعث اظہر محمود کی تقرری عمل میں آئی۔
باسط علی نے کہا، ”مصباح ہیڈ کوچ بننے والے تھے، لیکن ہوا کے ساتھ چیزیں بدل جاتی ہیں۔ اب جاوید نے جو کہا اور کپتان سلمان علی آغا نے جو کہا، اسے مدنظر رکھتے ہوئے اظہر محمود کو ریڈ بال کوچ بنایا گیا ہے — میں یہ بات مستند طور پر کہہ رہا ہوں، ورنہ مصباح کو پہلے ہی کوچ کے لیے فائنل کر لیا گیا تھا۔“
انہوں نے مزید کہا، ”یہ سلمان علی آغا کے ووٹ کی وجہ سے ہے کہ محمود کو عبوری کوچ کا کردار دیا گیا۔ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن پر ہم کھل کر بات نہیں کر سکتے، ہمیں بھی لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔“
54 سالہ سابق کرکٹر نے کوچنگ تقرریوں میں پی سی بی کے غیر مستقل رویے پر بھی تنقید کی اور باضابطہ اعلان میں طویل تاخیر اور ان مینٹورز کے ساتھ غیر مساوی سلوک پر سوال اٹھایا جنہیں پہلے فارغ کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا، ”یہ جو تاخیر ہو رہی ہے — جیسا کہ آپ نے ابھی ذکر کیا کہ محمود کا معاہدہ اپریل 2026 تک ہے — تو مینٹورز کا بھی تو تین سال کا معاہدہ تھا۔ پھر کیا ہوا؟ انہیں ادائیگی کر کے کیوں فارغ کر دیا گیا؟“
باسط علی نے فیصلہ سازی میں مستقل مزاجی اور انصاف کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک معاملے میں قبل از وقت برطرفی قابل قبول تھی تو اسے ہر جگہ یکساں طور پر لاگو کیا جانا چاہیے۔